نماز
نماز ارکان اسلام کا کا دوسرا اہم رکن ہے
نماز کی بہت زیادہ اہمیت اور فضیلت ھے میں آپ کو حدیث کی روشنی میں بتاتی ہوں نماز کی اہمیت بیا تی ھوں۔
حدیث میں نماز کی اہمیت
“نماز دین کا ستون ہے”
ایک حدیث میں بیان فرمایا
“نماز مومن کی معراج ہے”
ایک اور حدیث میں بیان فرمایا
“مومن اور کافر کے درمیان فرق کرنے والی چیز نماز ہے”
ایک اور حدیث میں بیان فرمایا
“نماز میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے”
اللہ تعالی نے فرمایا
قرآن میں نماز کی اہمیت
ترجمہ
“اور مدد مانگو صبر اور نماز کے ساتھ”
نماز کی اقسام۔
فرض نمازیں پانچ ہیں
۔فجر ،ظہر، عصر، مغرب ،عشاء
اس کے علاوہ کچھ نفلی نمازیں ہیں جن کی کی مقدارچار ہے وہ یہ ہیں
نماز تہجد نماز اشراق نماز چاشت نماز اوابین
اس کے علاوہ ہر موقع پر نماز کی تلقین فرمائی ہے صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ کو جو کوئی مصیبت پیش آتی تھی
وہ نماز سے کام لیتے تھے جیسے آپ کی خوشی ملتی شکرانے کے نفل ادا کرتے تھے
کوئی حاجت پیش آتی تو حاجت کے نفل ادا کرتے ۔
نماز کسی بھی حالت میں میں چھوڑنا جائز نہیں ہیے سواے نشے کی حالت میں میں اور پاگل پن کی حالت
میں میں
اللہ تعالی نے قرآن پاک میں فرمایا
ترجمہ” نہ اور نماز کے قریب مت جاؤ جب تم نشے کی حالت میں ہوں”
نماز کسے بھی حالت میں معاف نہیں ہے
سوائے اس کے کہ انسان اپنے ہوش و حواس میں نہ ہو۔جیسے شراب ۔
نماز کسی حالت میں چھوڑ نا معاف نہیں ہے۔
اگر کھڑے ہو کر نماز نہیں پڑھ سکتے تو بیٹھ کر پڑھنے کا حکم ہے بیٹھ کر بھی نہ پڑھ سکیں
تو لیٹ کر پڑھنے اگر اتنی بیمار ہو کہ نہ ہو تو اشاروں سے ہی پڑھ لیں لیکن نماز چھوڑنا کسی حالت میں جائز نہیں
یہاں تک کہ کے کے کہ حالت جنگ میں بھی ابھی نماز پڑھنے کا حکم ہے
نماز کی حالت میں معاف نہیں۔
اگر سفر کے دوران ان نماز کا وقت ہوجائے جائے تو نماز ۔قصر پڑھنے کا حکم ہے
قبر میں بھی سب سے پہلے نماز کا سوال کیا جائے گا
نماز آخرت میں بھی کامیابی کی ضمانت دے دیتی ہیں
ہیں
اور دنیا میں بھی اس کے بہت زیادہ فائدے ہیں ہیں دنیا میں بھی اس کو کامیابی کی علامت سمجھا جاتا ہے
پہلی امتوں پر بھی نماز فرض تھی لیکن ان پر دو نمازیں
فرض تھی فجر کے دو فرض اور عصر کے دو فرض
۔ لیکن مسلمانوں کو کو جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم معراج کے موقع پر ،
گے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تحفے میں میں ملی ۔
نماز تحفے میں ملی
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو 50 نمازوں کا تحفہ ملا۔
حضرت موسی علیہ السلام نے آپ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جب پوچھا کہ کتنی نمازیں ہیں؟؟
آپ صل اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
50 نمازا
حضرت موسی علیہ السلام نے کہا کہا کہ میری قوم تو نماز نہیں پڑھتی تھی،
آپ اللہ تعالی سے کم کروائیں بھائی اسی طرح کر کے آخر میں پانچ رہ گئی
اجب حضرت موسی علیہ السلام نے یہ بھی کم کروانا
کہا ہاں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ سے کم کرواتے ہوئے شرم آتی ہے
تو اللہ تعالی نے فرمایا
یا میں نمازیں پانچ کر دیتا ہوں لیکن اس کا اجر ثواب پچاس
نمازوں کے برابر ہے
یہ امت مسلمہ کے لیے خوشخبری اور فضیلت کی بات ہے،
کہ نماز کا تحفہ میں ان کو ملا اور فضیلت بھی
.اتنی زیادہ اللہ تعالی نے عطا فرمائئ
Yai b parhiye,
.حدیث میں ہے
ترجمہ
“اس کا دین نہیں جس کی نماز نہیں ”
یعنی نماز کے بغیر انسان کا دین ہی نامکمل ہے کیونکہ انسان دائرہ اسلام میں داخل ہونے کے لئے پانچ ارکان ضروری ہیں
جس میں کلمہ طیبہ کے بعد سب سے پہلے نماز کا حکم دیا گیا ہے
نماز کا حکم قرآن پاک میں بار بار آیا ھے قرآن پاک
میں میں میں نماز کا حکم سات سو مرتبہ آیا ہے
نماز میں اگر ہم بھول جائیں آئی یعنی خیالات اور طرف چلے جائیں اور غلطی ہو جائے تو ہمیں سجدہ سحو کا حکم دیا گیا ہے
جب تک وضو کے چار فرائض پورے نہ ہو ہو تو وضو نہ مکمل ہے ہیں اگر وضو نا مکمل ہو،
تو نماز بھی نامکمل ہے ہے وہ چار فرائض
پورا چہرہ دھونا نہ ایک کان کی لو سے دوسرے کان کی لو تک دونوں بازو دھونا کونیوں سمیت چوتھائی سر کا مسح کرنا ٹخنوں سمیت دھون۔
ان میں سے سے اگر ایک فرد بھی پورا نہ ہو تو وصور نامکمل ہے اور نماز بھی ادا نہیں ہوگی
اللہ تعالیٰ د اذان نے مسلمانوں کو پانچ وقت نماز کے لئے بلاتے ہیں,
لیکن ہم میں سے بہت سے لوگ جوق در نماز میں سستی کرتے ہیں
یا تو نماز پڑھتے ہی نہیں ہیں یا پھر نماز قضا کر کے پڑھتے ہیں.
نماز قضا کر کے پڑھنے کا بہت گناہ ملتا ہے ۔نماز کو اپنے اولین کاموں میں شامل کرنے کا حکم ہے
نماز کے بہت سے فائدے ہیں نماز بے حیائی سے روکتی ہے
نماز برے کام سر انجام سے روکتی ہے اللہ تعالی سے دعا ہے اللہ تعالی سب مسلمانوں کو,
صحیح طور پر پانچ
.وقت کا نمازی بنا ئے
آمین
Masha Allah
Namaz beahak islam ka aham rukan hai.