اخلاق حسنہ ۔
ھمارے پیارے نبی بہت اچھے احلاق کے مالک تھے٫آپ سب سے بہت حسن احلاق سے پیش آتے تھے۔
واقعہ۔
ایک مرتبہ ایک بوڑھی امی سر پر گٹھری رکھے جا رھی تھی٫ اللہ کے نبی اس بوڑھی کے پاس گئیے٫ اور اس کے سر سے وہ گھٹری اٹھا کر اپنے سر پر رکھ لی۔
راستے میں اس عورت سے پوچھا٫کہ اماں آپ کہاں جارہی ھیں؟؟
تو بوڑھی کہنے لگی مدینے میں ایک جادوگر آیا ھے٫ وہ بہت سی خوبصورت ھے اور اپنی خوبصورتی سے٫لوگوں کو اپنا دیوانہ بنا لیتا ھے.
اور لوگ اپنی باپ داداؤں کا مذھب چھوڑ کر اس کے دین میں آرھے ھیں۔
میں بھی کہیں اس کے جادو کے اثر میں آکر اپنے دیں سے نہ بھٹک جاؤں۔
اللہ کے نبی نے بوڑھی کو اسکے مقام پر باحفاظت پہنچا دیا تو بوڑھی کہنے لگی بیٹا تم سے٫
جلد یہاں سے چلے جاؤ ورنہ٫
اس محمد کی نظر پڑ گئی تو تم بھی اسکے دیوانے ھو جاؤ گے۔
اللہ کے نبی فرمانے لگے٫” میں ہی وہ محمد ھوں” جس کے ڈر سے آپ مدینہ چھوڑ کر جارہی ھیں۔
بوڑھی فورا آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم پر ایمان لے آئی اور مسلمان ھو گیی۔ سبحان اللہ
پیارے دوستو اپنے احلاق کو بہتر کرو یہ احلاق ہی ھمارے ساتھ جائے گا۔
اور اسی احلاق کے ساتھ۔ھمار احساب کتاب ھوگا۔
یعنی جیسا ھمارا احلاق ھوگا ھم سے بھی اسی احلاق سے پیش آیا جائے گا۔
میں آپ کو ایک اور واقعہ بتاتی ہوں ۔
ایک دفعہ کا ذکر ھے مدینہ میں ایک عورت رھتی تھی جو روز آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم پر کوڑا پھینکا کرتی تھی۔
اور آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم مسکرا کر گزر جاتے ھیں۔
ایک دن جب آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم گلی سے گزرے تو اس عورت نے آپ پر کوڑا نہیں پھینکا٫ آپ پریشان ھو گئیے.
اس عورت کے گھر گئیے دیکھا وہ سخت بیمار ھے۔
آپ نے اسکا گھر صاف کیا۔ گھڑے میں پانی بھرا۔ اس عورت کو کھانا کھلایا اور جب تک وہ ٹھیک نہیں ھو گئی اسکی تیمارداری کرتے رھے۔
عورت آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کے احلاق سے اس قدر متاثر ھوئی کہ آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم پر ایمان لے ائی۔
تو دوستو کیسی لگی آپکو میرے نبی کے احلاق کی داستان۔ یہ دستان اتنی طویل ھے کہ میں لکھتے لکھتے تھک جاؤں مگر داستان حتم نہ ھو اللہ نے اپنا یار بھی کیا فرصت سے بنایا ھے کیا والضحی چہرہ۔ والیل زلفیں۔ کالی کملی۔ اونچا اخلاق۔ آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم جب مسکراتے تو آپ کے دانت موتیوں کی طرح چمکتے تھے۔ آپ کا پسینہ عطر کی طرح تھا صحابی آپکا پسینہ مشک امبر کی طرح محفوظ کرتے تھے سبحان اللہ۔۔
آپ کبھی بھی زور سے نہیں ھنستے تھے٫ ھمیشہ مسکراتے تھے۔ آپ ھمیشہ اپنے سے پہلے اپنے اس پاس کے لوگوں کا حیال کرتے تھے.
حدیث کی روشنی میں اخلاق ۔
حضرت محمدصل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
تین اشخاص کی جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔
“جوحق پر ہونے گے باوجود جھگڑا چھوڑدے۔
جو مزاق میں بھی جھوٹ نہ بولے۔
جس کا اخلاق اجھا ہو۔ “
ایک اور حدیث میں فرمایا
ترجمہ۔
“آدمی اپنے اچھے اخلاق کی٫ وجہ سے٫ ان لوگوں کا مرتبہ پا لیتا ہے٫جو راتوں کو عبادت کرتے دن کو روزے رکھتے۔
ہمیں اچھے اخلاق کو اپنانا چاہیے۔
اچھے اخلاق سے شخصیت کی پہچان ہوتی ہے ۔
اچھے خاندان کا پتہ لگتا ہے
” تم میں سے بہتر وہ ہے جس کے اخلاق اچھے ہوں”
حدیث شریف میں بیان ہے!
ترجمہ۔
” دو خصلتیں منافق میں اکٹھے نہیں ہو سکتی تھی اخلاق اور دین میں سمجھ بوجھ۔”
ایک اور حدیث میں بیان ہے!
ایک آدمی نے رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلّم کوئی ایسی نیکی بتا دیں جو مجھے جنت میں لے جائے؟؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا!
“پس تو غصے پر قابو پا لیں تیرے لئے جنت ہے”
یہ اور حدیث میں ہے۔
ترجمہ۔
قیامت والے دن مومن کے میزان میں حسن اخلاق سے زیادہ٫
بھاری کوئی چیز نہیں ہوگی اور یقینا اللہ بد زبان اور بے ہودہ گوئی کرنے والوں کو نہ پسند کرتا ہے۔”
ان تمام باتوں سے ہمیں اچھے اخلاق سے پیس آنے کا حکم ملتا ہے
Bhtareen ikhlaq achy insan ki khobi hai