سورت یوسف کا خلاصہ ۔

 سورت یوسف۔

حضرت یوسف علیہ السلام۔

حضرت یوسف علیہ السلام،اسلام کی دینی تعلیمات میں ایک نبی اور رسول تھے،

جن کے زمانے مصر میں تھے۔ وہ بنی اسرائیل کے قبیلے کے لوگوں میں پیدا ہوئے تھے اور ان کے باپ حضرت یعقوب علیہ السلام بھی ایک نبی تھے۔

حضرت یوسف علیہ السلام کو ان کے خوابوں کے تعبیر کا خاص صلاحیت تھا، اور وہ اپنے خوابوں کے ذریعے اپنے قوم کے لوگوں کو ہدایت دیتے تھے۔

ان کی داستان قرآن مجید میں بھی بیان کی گئی ہے جس میں ان کے بچپن سے لے کر ان کے بھائیوں کی حیثیت سے شروع ہوتے ہوئے ان کے بھائیوں کی خدمت کرنے،

ان کے جلادوں کی دستگیری کرنے، اور پھر مصر میں ان کی بلندی تک پہنچنے تک کا سفر بیان کیا گیا ہے۔

ویسے تو سورت یوسف قرآن پاک کی ایسی سورت ہے جس میں قصہ یوسف علیہ السلام کو احسن القصص کہا ہے۔

میں آپ کو بتاؤں گی کہ سورت یوسف سے میں کیا کیا سبق ملتا ہے۔

سورت یوسف سے سبق۔

اس سورت سے ہمیں بہت سی اہم سبق سیکھنے کو ملتے ہیں، جیسے کہ

خداوند کے فضل و کرم پر اعتماد کرنا اور اس کی مرضی کے مطابق زندگی گزارنا،

صبر کرنا اور مشکلات کا سامنا کرنا۔،

اپنے خطاؤں کا اعتراف کرنا اور ان سے توبہ کرنا۔

اپنے ہمراہیوں کی مدد کرنا اور ان کے لئے خیرات کرنا،

دوسروں کی بدلی نہیں لینا اور ان کے حقوق کا خیال رکھنا۔

خوابوں کا اظہار کرنا اور ان کے تعبیر میں مہارت حاصل کرنا۔

اس سورت میں بہت سارے دلچسپ واقعات اور عبرت انگیز واقعات بیان کئے گئے ہیں جو ہماری زندگی کو بہتر بنانے میں مددگار ہو سکتے ہیں۔

اگر آپ سورہ یوسف کو ترجمہ کے ساتھ پڑھیں تو اس سے آپ کو حضرت یوسفؑ کی کہانی کے بارے میں بہت سے اخلاقی سبق ملتے ہیں۔

آپ کو معلوم ہوگا کہ اس میں بہت سارے موضوعات کا احاطہ کیا گیا ہے جن میں
والدین اور بچوں کی ذمہ داریاں اور فرائض،
حسد سے کیسے نمٹا جائے،
صبر کیسے کیا جائے، اپنی خواہشات پر کیسے قابو پایا جائے اور بہت کچھ۔۔

آئیے اس پر غور کرتے ہیں کہ ہمیں سورہ یوسف سے کیا سبق ملتا ہے :

1۔ صبر کرو اور اللہ پر بھروسہ رکھو:

کنویں کے واقعہ کے فوراً بعد حضرت یوسؑفؑ کو سلسلہ وار واقعات کا سامنا کرنا پڑا لیکن ان کا ایمان مضبوط رہا۔ جب وہ مصر میں بیچے گئے، جب فرعون کی بیوی نے ان پر جھوٹے الزامات لگائے،

جب وہ بغیر کسی وجہ کے قید کر دیے گئے، حضرت یوسفؑ پرسکون رہے اور صبر کیا۔ انھوں نے ایک جملے میں تمام مصائب کا خلاصہ بیان کیا:

’’ اس نے میرے ساتھ احسان کیا کہ اس نے مجھے قید سے نکالا اور تم سب کو گاؤ ں سے یہاں لایا جب کہ شیطان کی طرف سے میرے اور میرے بھائیوں کے درمیان [فساد] ڈال دیا تھا۔‘‘(سورہ یوسف، آیت 100)

2۔حسد سے پرہیز کریں:

سورہ یوسف میں بہت سے اسباق ہیں جیسا کہ ہمیں اس دنیا کو ایک بہتر جگہ بنانا چاہیے۔ حسد برادریوں کو حصوں میں تقسیم کرتا ہے اور خاندانوں کو توڑ دیتا ہے۔

ایسا ہی ہوا جب حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائی یہ ماننے لگے کہ ان کے والد حضرت یعقوب علیہ السلام حضرت یوسف علیہ السلام سے دوسرے بیٹوں کی نسبت زیادہ محبت کرتے تھے۔

یہی وجہ تھی کہ حضرت یعقوبؑ نے حضرت یوسفؑ کو بھائیوں پر اپنا خواب ظاہر کرنے سے منع کیا۔ یہ حسد ہی تھا جس نے ان بھائیوں کو ایک حاسد گروہ بننے پر مجبور کیا اور انھوں نے حضرت یوسفؑ کو کنویں میں پھینک دیا۔

جیسا کہ قرآن نے ذکر کیا ہے، اس نے کہا، “اے میرے بیٹے، اپنا خواب اپنے بھائیوں سے مت بیان کرنا، ورنہ وہ تمہارے خلاف کوئی منصوبہ بنائیں گے۔ بے شک شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے۔ (سورہ یوسف، آیت 5 )

یہ ہمیں سکھاتی ہے کہ حسد سادہ زندگیوں کو کس طرح دکھی بنا سکتا ہے۔ اس لیے جب بھی آپ کسی اور کی دولت، عزت یا شہرت کو دیکھیں تو حسد کرنے کی بجائے صرف ماشاءاللہ کہیں۔

3.۔اللہ کی نافرمانی سے بہتر مشکلات کا سامنا کرنا ہے :

حضرت یوسف نے جیل میں رہنے کو ترجیح دی کیونکہ وہ فرعون کی بیوی کی خواہشات کو پورا نہیں کرنا چاہتے تھے۔ انھوں نے کہا:

” اے میرے رب، قید میرے لیے اس سے زیادہ بہتر ہے جس کی طرف وہ مجھے بلاتی ہے۔ اور اگر تو نے مجھ سے اس کی تدبیر کو نہ ٹالا تو میں اس کی طرف مائل ہو جاؤں گا اور جاہلوں میں سے ہو جاؤں گا۔” (سورہ یوسف، آیت 33)

4.ـ معاف کر دو۔ اللہ تعالیٰ معافی کو پسند کرتا ہے:

جب حضرت یوسف علیہ السلام مصر کے بادشاہ بنے اور ان کے بھائیوں سے ان کا سامنا ہوا تو انہوں نے ایک لفظ برا بھلا کہے بغیر سب کو معاف کر دیا۔ یہ سورہ یوسف کا ایک خوبصورت سبق ہے۔

انھوں نے کہا: آج تم پر کوئی الزام نہیں ہے۔ اللہ تمہیں معاف کر دے گا اور وہ رحم کرنے والوں میں سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔” –( سورہ یوسف، آیت .
92 )

ہر انسان کو اکثر اس کی زندگی سورہ یوسف جیسی محسوس ہوتی ہے۔

بیمار صحت یاب ہو جاتے ہیں۔

خواب سچ ہو جاتے ہیں۔

دعائیں قبول ہو جاتی ہیں۔

اپنے مل جاتے ہیں۔

ظالم گھٹنے ٹیک دیتا ہے۔

برا کرنے والے کا کیا اُسکے سامنے آ کھڑا ہوتا ہے

اور کامیابی آپ کا مقدر بن جاتی ہے

آپ کو اللہ مل جاتا ہے۔ ۔

خواہشات کی غلامی کی زنجیریں کمزور ہو کر ٹوٹ جاتی ہیں۔

صبر اور شکر آپ کی عادت بن جاتا ہے۔

سورت یوسف

مگر یہ ملنا آسان نہیں ہے۔ اس میں سالوں کی مشقت لگتی ہے چاہے وہ ذہنی ہو یہ جسمانی۔ آپکو کئی مرتبہ گر کر کھڑے ہونا پڑتا ہے۔

کئی بار دھوکہ کھانا پڑتا ہے۔ دل کئی بار ٹوٹتا ہے اور پھر جا کر اللہ کا گھر بنتا ہے۔ انسان کے دِل کو کسی مٹّی کے ٹوٹے ہوئے برتن کی طرح ہونا چاہیے۔

جس میں صرف اللہ کی محبت سمائی ہو۔ کسی انسان کی محبت ایک طرف سے اگر اندر ائے تو دوسری طرف سے باہر چلی جائے۔بس انسان کی منزل اس کا رب ہونا چاہیے۔

اس سورت میں ایک تسلی یے،امید ہے۔یقین ہے ک ہر نہ ۔ملنے مکن میں بدل سکتا ہے

امید کرتی ہوں آپ کو یہ آرٹیکل ضرور پسند آئے

گا؟کمنٹ میں ضرور بتائیے گا۔
۔شکریہ۔

Total
0
Shares
15 comments
Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Previous Post

اقوال زریں

Next Post

Binary and forex

Related Posts