اللہ تعالی پر بھروسہ۔

اسلام و علیکم

کیسے ہیں آپ سب؟

امید ہے آپ اللہ کی رحمت سے ٹھیک ہوں گے؟؟

آج میں جس موضوع پر لکھ رہی ہوں وہ ہے” توکل علی اللہ۔”

اللہ تعالی نے انسان کو اپنے تمام مخلوقات میں سے افضل قرار دیا اور اسے اشرف المخلوقات کا خطاب دیا جاتا  ہے۔
لیکن دیکھا جائے تو سب سے زیادہ انسان ہی ہے٫ جو توکل  علی للہ سے دور ہے٫

اور ہر معاملے میں اپنی تدبیر پہلے لڑاتا ہے اور آخر میں مایوس ہوکر اللہ پر بھروسہ کرتا ہے۔

بیشک انسان کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ ہاتھ پر ہاتھ دھر کر دنا بیٹھے اور اپنی روزی روٹی اور دوسرے ضرورت پوری کرنے کے لیے تگ و دو کرے۔

لیکن ہر معاملے میں اللہ پر بھروسہ اور کامل یقین پہلے رکھے اور پھر اپنی کوشش کرے کیونکہ کہ

” انسان کے لئے اس کی کوشش کے سوا کچھ نہیں”

لیکن جہاں تک اللہ پر بھروسہ کی بات ہے تو وہ انسان سے زیادہ دوسری مخلوقات میں ہے۔

اپ ان نہ چڑیوں کو دیکھنے وہ صبح ہوتے ہی ا اپنے گھر سے،نکلتی ہیں ہ اور سارا دن اپنا رزق تلاش کرتے ہیں ،

اور عصر کا وقت ہوتے ہیں اپنے گھروں پر جانا شروع ہو جاتی ہیں پھر پوری رات گزارتی ہیں اور وہ اپنے ساتھ کوئی دانہ پانی لے کر نہیں آتی صرف اور صرف اللہ پر بھروسہ ہوتا ہے۔۔

جس نے وعدہ کیا ہے کہ” زمین پر کوئی جاندار ایسا نہیں جس کا رزق اللہ کے ذمے نہ ہو”

لیکن انسان کو اپنی زندگی کا کچھ پتہ بھی نہیں ہوتا پھر بھی وہ اپنے آنے والے والے سالوں ،بلکہ اپنی اپنی اولاد کی فکر رہتی ہے۔

جس کی دوڑ دھوپ میں وہ دنیا کو اپنے دین اور آخرت پر ترجیح دیتا ہے، اور اکثر اوقات حرام اور حلال کی تمیز بھی بھول جاتا ہے ۔

اس سے سو د بےایمانی،دھوکادہی جنم لیتی ہے۔

کیونکہ بندے کو اپنے رب پر ایمان تو ہوتا ہے لیکن بھروسہ نہیں ہوتا۔۔

اگر انسان اپنے اللہ پر بھروسہ رکھیں آگے تو شاید غلط راستوں کو اختیار نہ کرے اور اپنی روزی حلال طریقے سے کمائے۔

پھر اس کا زیادہ وقت اللہ کی یاد میں گزرے گا لیکن قرآن پاک میں مختلف جگہوں پر انسان کے فضائل بیان کئے گئے ہیں۔

“بے شک انسان جلد باز ہے”

“بے شک انسان ناشکرا ہے”

“بے شک انسان کمزور اور پیدا کیا گیا ہے”

یعنی وہ جلدی ہمت ہار جاتا ہے اللہ پر بھروسہ کھو دیتا ہے لیکن جس نے بھی اللہ پر بھروسہ یقین رکھا وہ کبھی کبھی مایوس نہیں ہوا۔۔

اللہ کے نیک بندوں کی زندگی کے حالات پڑے تو ہمیں ہزاروں واقعات ان کے توکل اللہ پر ملتے ہیں۔۔

اسی بھروسے سے انہیں درجات میں بلند کردیا اور وہ ہر جگہ سرخ رو ہوئے۔

اب میں آپ کو بتاتی ہوں ایک بزرگ کا واقعہ توکل علی اللہ کا۔

*👈 ایک اللہ والے بزرگ کا واقعہ ہے __!!*

ان کے شہر ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﻋﻮﺭﺕ ﺑﯿﻮﮦ ﮐﯿﺎ ﮨﻮﺋﯽ ﮐﮧ ﺍﺱ ﭘﺮ ﻣﺼﯿﺒﺘﻮﮞ ﮐﮯ ﭘﮩﺎﮌ ﭨﻮﭦ ﭘﮍﮮ۔

ﺑﭽﻮﮞ ﮐﺎ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﻭﺭ ﮐﻞ ﺟﻤﻊ ﭘﻮﻧﺠﯽ ﺑﺲ ﺗﯿﻦ ﺩﺭﮨﻢ ۔ ﺣﺎﻻﺕ ﺳﮯ ﻣﻘﺎﺑﻠﮧ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﭨﮭﺎﻧﯽ ﺍﻭﺭ ﺟﺎ ﮐﺮ ﺑﺎﺯﺍﺭ ﺳﮯ ،

ﺍﻥ ﺗﯿﻦ ﺩﺭﮨﻢ ﮐﺎ ﺍﻭﻥ ﺧﺮﯾﺪ ﻻﺋﯽ، ﮐﭽﮫ ﭼﯿﺰﯾﮟ ﺑﻨﺎ ﮐﺮ ﻓﺮﻭﺧﺖ ﮐﯿﮟ ﺗﻮ ﭘﺎﻧﭻ ﺩﺭﮨﻢ ﻭﺻﻮﻝ ﭘﺎﺋﮯ۔

ﺩﻭ ﺩﺭﮨﻢ ﺳﮯ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﭘﯿﻨﺎ ﺧﺮﯾﺪﺍ ﺍﻭﺭ ﺗﯿﻦ ﺩﺭﮨﻢ ﮐﺎ ﭘﮭﺮ ﺳﮯ ﺍﻭﻥ ﻟﯿﺘﯽ ﺁﺋﯽ۔
ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﮐﭽﮫ ﺩﻥ ﮔﺰﺭ ﺑﺴﺮ ﮐﯿﺎ، ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﺑﺎﺯﺍﺭ ﺳﮯ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﭘﯿﻨﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﻭﻥ ﻟﯿﮑﺮ ﮔﮭﺮ ﮐﻮ ﻟﻮﭨﯽ

، ﺍﻭﻥ ﺭﮐﮫ ﮐﺮ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﻮ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﭘﯿﻨﺎ ﺩﯾﻨﮯ ﻟﮕﯽ ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ﭘﺮﻧﺪﮦ ﮐﮩﯿﮟ ﺳﮯ ﺍﮌﺗﺎ ﮨﻮﺍ ﺁﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﻭﻥ ﺍﭨﮭﺎ ﮐﺮ ﻟﮯ ﮔﯿﺎ۔
ﻋﻮﺭﺕ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﮐﻞ ﮐﺎﺋﻨﺎﺕ ﮐﺎ ﯾﻮﮞ ﻟُﭧ ﺟﺎﻧﺎ ﺳﻮﮨﺎﻥ ﺭﻭﺡ ﺗﮭﺎ، ﻣﺴﺘﻘﺒﻞ ﮐﯽ ﮨﻮﻟﻨﺎﮐﯿﻮﮞ ﺳﮯ ﺧﻮﻓﺰﺩﮦ ﺍﻭﺭ ﻏﻢ ﻭ ﻏﺼﮯ ﺳﮯ ﭘﺎﮔﻞ ﺳﯽ ﮨﻮ ﮐﺮ ﺭﮦ ﮔﺌﯽ۔

ﺩﻭﺳﺮﮮ ﺩﻥ ﺳﯿﺪﮬﺎ جناب داؤد طائی ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﮔﺌﯽ ﺍﻭﺭ ﺍُﻥ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﺎ ﻗﺼﮧ ﺳﻨﺎ ﮐﺮ ﺍﯾﮏ ﺳﻮﺍﻝ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﮐﯿﺎ ﮨﻤﺎﺭﺍ ﺭﺏ ﺭﺣﻤﺪﻝ ﮨﮯ ﯾﺎ بے نیاز؟

جناب داؤد طائی ﻋﻮﺭﺕ ﮐﯽ ﺩﺭﺩ ﺑﮭﺮﯼ ﮐﮩﺎﻧﯽ ﺳﻦ ﮐﺮ ﭘﺮﯾﺸﺎﻧﯽ ﮐﮯ ﻋﺎﻟﻢ ﻣﯿﮟ ابھی اسے تسلی دے رہے تھے،

کہ اتنے میں ﺩﺭﻭﺍﺯﮮ ﭘﺮ ﺩﺳﺘﮏ ﮨﻮﺋﯽ، ﺟﺎ ﮐﺮ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺗﻮ ﺩﺱ ﺍﺟﻨﺒﯽ ﺍﺷﺨﺎﺹ ﮐﻮ ﮐﮭﮍﮮ ﮨﻮﺋﮯ ﭘﺎﯾﺎ۔

ﺍُﻥ ﺳﮯ ﺁﻣﺪ ﮐﺎ ﻣﻘﺼﺪ ﺍﻭﺭ ﻣﺎﺟﺮﺍ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﺗﻮ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ؛ ﺣﻀﺮﺕ ﮨﻢ ﺳﻤﻨﺪﺭ ﻣﯿﮟ ﺳﻔﺮ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ ﮐﮧ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﮐﺸﺘﯽ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺳﻮﺭﺍﺥ ﮨﻮﮔﯿﺎ۔

ﭘﺎﻧﯽ ﺍﺱ ﺗﯿﺰﯼ ﺳﮯ ﺑﮭﺮ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﮨﻤﯿﮟ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﻣﻮﺕ ﺻﺎﻑ ﻧﻈﺮ ﺁ ﮔﺌﯽ۔ ﻣﺼﯿﺒﺖ ﮐﯽ ﺍﺱ ﮔﮭﮍﯼ ﻣﯿﮟ،

ﮨﻢ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﮨﺮ ﺷﺨﺺ ﻧﮯ ﻋﮩﺪ ﮐﯿﺎ ﮐﮧ ﺍﮔﺮ ﺍﻟﻠﮧ ﭘﺎﮎ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﺟﺎﻥ ﺑﭽﺎ دیں ﺗﻮ ﮨﻢ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﮨﺮ ﺁﺩﻣﯽ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﮏ ﮨﺰﺍﺭ ﺩﺭﮨﻢ ﺻﺪﻗﮧ ﺩﮮ ﮔﺎ۔

ﺍﺑﮭﯽ ﮨﻢ ﯾﮧ ﺩُﻋﺎ ﮐﺮ ﮨﯽ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ﭘﺮﻧﺪﮮ ﻧﮯ کہیں سے ﮨﻤﺎﺭﯼ ﮐﺸﺘﯽ ﻣﯿﮟ ﺍﻭﻥ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﮔﻮﻻ ﻻ ﮐﺮ ﭘﮭﯿﻨﮏ ﺩﯾﺎ۔ ﺟﺴﮯ ﮨﻢ ﻧﮯ ﻓﻮﺭﺍً ﺳﻮﺭﺍﺥ ﻣﯿﮟ ﭘﮭﻨﺴﺎﯾﺎ، ﮐﺸﺘﯽ ﮐﻮ ﭘﺎﻧﯽ ﺳﮯ ﺧﺎﻟﯽ ﮐﯿﺎ

ﺍﻭﺭ ﺳﯿﺪﮬﮯ ﯾﮩﺎﮞ ﻧﺰﺩﯾﮏ ﺗﺮﯾﻦ ﺳﺎﺣﻞ ﭘﺮ ﺁ ﭘﮩﻨﭽﮯ۔
ﮨﻢ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﯾﮩﺎﮞ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺍﺟﻨﺒﯽ ﺗﮭﮯ

ﺍﺱ ﻟﺌﮯ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﺳﮯ ﮐﺴﯽ ﻣﻌﺘﺒﺮ ﺁﺩﻣﯽ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﭘﻮﭼﮭﺎ تو ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﮨﻤﯿﮟ ﺳﯿﺪﮬﺎ ﺁﭖ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺑﮭﯿﺞ ﺩﯾﺎ ﮨﮯ۔ ﯾﮧ ﻟﯿﺠﯿﺌﮯ ﺩﺱ ﮨﺰﺍﺭ ﺩﺭﮨﻢ ﺍﻭﺭ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ ﻣﺴﺘﺤﻘﯿﻦ ﮐﻮ ڈھونڈ کر ﺩﮮ ﺩﯾﺠﯿﺌﮯ گا ۔

داؤد طائی رحمتہ اللہ علیہ اللہ رب العزت کی اس حکمت پر حیران و پریشان ہوتے ہوئے ﺩﺱ ﮨﺰﺍﺭ ﺩﺭﮨﻢ ﻟﯿﮑﺮ ﺳﯿﺪﮬﺎ ﺍﻧﺪﺭ ﺍُﺱ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﮔﺌﮯ۔

لازمی پڑھیں

ﺳﺎﺭﮮ ﭘﯿﺴﮯ ﺍُﺳﮯ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮐﮩﺎ؛ ﺍﺏ ﻣﯿﮟ ﺗﻢ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﺳﻮﺍﻝ ﮐﺮﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﮐﯿﺎ ﺗﯿﺮﺍ ﺭﺏ ﺭﺣﻤﺪﻝ ﮨﮯ ﯾﺎ بے نیاز؟

بیوہ عورت داؤد طائی رحمتہ اللہ کے چہرے کو تکتی رہ گئی…

لازمی پڑھیں

اسکی آنکھوں سے اشک جاری تھے…
گویا اس کے جسم کا ہر ہر حصہ, ہر ہر بال رب کے شکر میں ڈوبا جا رہا ہو ۔

اللہ کی تدبیریں ہماری سوچ سے کہیں بہتر ہیں.
اللہ کا شکر ادا کریں اور اسکی ذات پر مکمل بھروسہ رکھیں۔

وہ کسی کو تنہا نہیں چھوڑتا۔

اللہ تعالی نے فرمایا!
ترجمہ۔
جو اللہ پر بھروسہ کرتا اللہ اسکے لیے کافی ہو جاتا ۔
امید ہے آپ کو میری تحریر ضرور پسند آئے گی۔۔کمنٹ میں ضرور بتائیے گا ۔

رابطے کے لیے

Total
0
Shares
4 comments
Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Previous Post

نماز فجر اور نماز عصر کی فضیلت

Next Post

پانچ منفرد ایپس کی تفصیل

Related Posts