صدقہ کی فضیلت

صدقہ 

صدقہ کا مطلب۔۔۔
صدقہ سے مراد یہ ہے کہ

انسان اب اللہ کی راہ میں جو کچھ کچھ اپنی دولت میں سے خرچ کرتا ہے۔
زکوۃ خیرات جو بھی دیتا ہے۔۔

زکوۃ تو ہر مسلمان پر ڈائی فیصد کے حساب سے فرض ہے۔

صدقہ کی کوئی مقدار نہیں وہ اپنی حیثیت کے مطابق دیا جاتا ہے۔۔

اس کی بہت زیادہ فضیلت ہے۔۔

صدقہ کہتے کس کو ہیں؟

صدقہ اللہ کے راہ میں خرچ کرنے کو کہتے ہیں۔
صدقہ کوئی واجب یا فرض نہیں ہے۔
لیکن قرآن پاک میں بھی اور حدیث میں بھی اس کی بہت زیادہ فضیلت ہے۔۔۔۔

صدقہ کرنے کا ثواب سات گنا سے لے کر 70 گنا تک بڑھا کر دیا جاتا ہے۔۔
صدقہ مال کو پاک کرتا ہے۔۔

صدقہ مال کو پاک صاف کرتا ہے۔

ایک آیت ہی ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اللہ تعالی نے اس آیت کے جواب میں کہا ہاں کہتے ہیں جو تم خرچ کرو٫وہ اپنے والدین پر خرچ کرو قریبی رشتہ داروں پر٫ پر یتیم پر٫ پر مسکینوں پر پر مسافروں پر٫ جو تم خرچ کرو مال بہتر ہے..
اس آیت میں صدقہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔۔

عشے کا حکم بھی آتا ہے۔

وہ گندم کے حساب سے نکالا جاتا ہے۔
اللہ تعالی کے راستے میں خرچ کرنے کی ہمیں بہت تلقین کی گئی ہے کہ ہم اللہ کے راستے میں خرچ کریں۔

اللہ تعالی نے فرمایا!

“ہر آدمی اپنے صدقے کے سائے تلے ہوگا”

سورۃ توبہ میں آیت نمبر 75 میں فرمایا!

ترجمہ.

“اور ان میں سے جو عہد کی اللہ سے اگر وہ ہمیں دے اپنے فضل سے تو ہم ضرور صدقہ کریں اور ہم ضرور ہو جائیں نیکوکاروں میں سے”

اسی طرح صدقہ کی اور بھی بہت فضیلت اور اہمیت ہے۔۔

سورۃ لیل کی آیت نمبر 57 میں میں اللہ تعالی نے فرمایا!

ترجمہ۔

“سو جس نے دیا اور پرہیزگاری کی مجھ سے جان اچھی بات کو پس عنقریب اسے آسان کر دیں گے آسانی یعنی مشکل سے آسانی دیں گے اور آسانی سے زیادہ آ سانی دیں گے۔

سورۃ حدید میں آیت نمبر 10 میں فرمایا!
ترجمہ.
“اور کیا ہے تم کو نہیں تم خرچ کرتے دے اللہ کے راستے میں اور اللہ کے لئے ہے معراج آسمانوں کی اور زمین کی برابر ہے تم میں سے جس نے خرچ کیا یا فتح مکہ سے پہلے اور اور جہاں کی یہی لوگ زیادہ بڑے ہیں.
درجے میں۔۔

ان لوگوں سے سے جنہوں نے فرض کیا اس کے بعد اور انہوں نے جنگ کی اور ہر ایک کو وعدہ کیا ہے٫
اللہ نے بھلائی کا اور اللہ تعالی علی اس کے ساتھ ہے جو تم عمل کرتے ہو بے خبر ہے”

ان آیت میں ہمیں یہ سبق ملتا ہے ہے کہ اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کی بہت فضیلت ہے۔۔

لیکن جو لوگ نیکیوں میں سبقت لے جاتے ہیں ہیں ان کے درجے بہتر بڑے ہیں۔

سورۃ حدید میں فرمایا!

ترجمہ۔

“کون ہے جو کس دے اللہ کو قرض حسنہ نا پھر وہ دوگنا کرے گا اس کو اس کے لئے اور اس کے لئے عزت والا اجر ہے.”

اس آیت میں اللہ تعالی نے صدقہ کی اہمیت کو واضح کر بتایا ہے۔۔
کہ صدقہ کہہ دو گنا کر دیتا ہے مال کو۔
یعنی دوگنا کر کے واپس کیا جاتا ہے.

اور اللہ تعالی عزت والا اجر دیتے ہیں.

چلیں میں آپ کو بتاتی ہوں صدقہ کے کچھ اور فائدے؟؟

صدقہ مال کو بڑھاتا ہے۔

صدقہ بلا کو ٹالتا ہے۔

صدقہ گناہوں کا کفارہ ہے۔

صدقہ ستر گنا بڑھا کے بھی واپس ملتا ہے۔

صدقہ مال کو پاک کرتا ہے۔

صدقہ آخرت کو سنوارتا ہے۔

سورۃ روم میں آیت نمبر ا38 میں اللہ تعالی نے فرمایا!

ترجمہ۔

“پس تم دو قرابت داروں کو انکا حق اور محتاج کو٫ اور مسافر کو یہ بہتر ہیں ان کے لئے جو چاہتے ہیں اللہ کی رضا وہی لوگ فلاح پانے والے ہیں”..

صدقہ ایک ایسا موضوع ہے۔۔ جس کے بارے میں جتنا بھی بھی لکھا جائے کم ہے۔۔

اللہ تعالی نے
اس کی بہت زیادہ فضیلت اور اہمیت بتائی ہے۔
چلیں میں آپ کو ایک اور آیت بتاتی ہوں۔
سورۃ ابراہیم آیت 37۔

ترجمہ۔

“کہہ دے میرے بندوں سے وہ جو کہ ایمان لائے قائم کریں نماز نماز اور خرچ کریں اس سے جو ہم نے خود دیا
چھپا کر اور ظاہر اور اس سے قبل کے آ جائے وہ دن جس میں نہ نہ خرید و فروخت ہو
گی٫ اور نہ ہی سفارش ۔”

اس آیت میں میں ہمیں دو طرح کا صدقہ کرنے کا حکم ملا ہے۔

ایک چھپا کر صدقہ کرنا۔

حدیث کا مفہوم ہے!

“جب تم صدقہ کرو ایک ہاتھ سے دو تو دوسرے ہاتھ کو بھی پتہ نہ چلے۔”

دوسری قسم علانیہ صدقے کی ہے۔

اس کی نیت یہ ہونی چاہیے لیے کہ دوسروں کو صدقہ کرنے کی ترغیب ملے اور اس میں دکھاوا نہیں ہونا چاہیے۔۔

سورۃ بقرہ آیت نمبر 254 میں فرمایا!

ترجمہ۔

اے ایمان والو تم خرچ کرو اس میں سے جو ہم نے تمہیں دیا اس سے پہلے کہا جائے وہ دن نہ
خریدوفروخت اس میں٫ نہ اس میں دوستی٫ اور نہ سفارش
اور وہی ظالم ہیں”

ان سب آیات اور حدیث کے مفہوم سے ہم بخوبی صدقے کی اہمیت کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔۔

 

 

اگے رمضان ہے اور رمضان میں ویسے نیکیوں کا اجر بڑھا دیا جاتا ہے۔۔

تو صدقے کا اجر بھی کئی گنا بڑھا دیا جائے جاتا ہے اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم رمضان میں بھی اور رمضان کے علاوہ بھی صدقہ کریں۔

صدقہ مال کو  کم نہیں کرتا بلکہ بڑھاتا ہے۔

لازمی پڑھیں

صدقہ اگر یقین سے کیا جائے آئے تو فورا اللہ تعالی کسی نہ کسی طرح واپس کر دیتے ہیں۔۔۔

صدقے کی مقدار یار کم یا زیادہ ہونا ضروری نہیں ہے۔

صدقہ اللہ تعالی کو نیت سے مطلوب ہوتا ہے۔

صدقہ بلاؤ کو ڈالتا ہے اس میں یہ بتایا ہے
کہ اگر ہم پر کوئی پریشانی یا مصیبت آئے
یا کوئی بھی مصیبت ہو ہو اللہ کی راہ میں صدقہ دینا چاہیے۔۔۔

کیونکہ بلاوں کو ٹال دیتا
ہے اور مال کو شفاف کر دیتا ہے۔۔

امید کرتی ہوں آپ کو میری مجھے یہ موضوع پسند آئے گا
االلہ حافظ۔۔

رابطے کے لیے

 

Total
0
Shares
1 comment
Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Previous Post

رات کے اذکار اور ان کی فضیلت

Next Post

انٹرنیٹ اورانٹرنیٹ کے فوائد

Related Posts