صلہ رحمی کا حکم اور فضیلت

 صلہ رحمی۔

صلہ رحمی کا مطلب ۔۔۔
صلہ رحمی کا مطلب ہے لفظ صلہ کا مطلب ہے جوڑنا اور رحمی کا مطلب ہے رشتے دار۔
یعنی صلہ رحمی کا پورا مفہوم یہ ہے” رشتہ داروں کو آپس میں جوڑنا۔”

قرآن مجید کی روشنی میں رشتہ داروں کا حق۔۔

قرآن مجید میں سورۃ نساء میں بیان ہے۔۔۔
ترجمہ۔
” اللہ سے سے ڈرو جس کے واسطے سے تم رشتہ داروں سے ان کا حق مانگتے ہو”

سورۃ النساء میں اللہ تعالی نے ایک اور جگہ فرمایا!
ترجمہ۔
” اللہ کی عبادت کرنا شرک نہ کرنا والدین سے حسن سلوک اور قرابت داروں سے حسن سلوک کرنا”

سورۃ البقرہ میں اللہ تعالی نے فرمایا!

ترجمہ۔
” ہم نے بنی نوع انسان بنی اسرائیل سے عہد لیا کہ اللہ کے سوائے کیسی کی عبادت نہ کرنا والدین سے سلوک کرنا آور اپنے رشتے داروں سے حسن سلوک کرنا۔”

یعنی ی بندوں کے حقوق میں سے دوسرا حق رشتے داروں کا ہے۔

یہ حق رشتے دار سے جوڑ کر ہی ادا ہو گا نہ کہ توڑ کر۔

اللہ تعالی نے سورۃ نحل میں فرمایا!
ترجمہ۔
“بے شک اللہ تمہیں عدل و انصاف کا حکم دیتا ہے اور حکم دیتا ہے تمہیں اپنے رشتے داروں کو اعطا کرنے کا”

ہمیں واضح طور پر رشتہ داری کی اہمیت کا پتہ چلتا ہے۔
واقعہ ۔۔۔

ایک دفعہ کا ذکر ہے حضرت ایوب انصاری رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنی بیوی سے کہا کہ آج دل نہیں لگ رہا ہاں گھر پر٫ بیوی نے کہا جائیں اور صدقہ کرکے آئیں اپنے رشتے داروں پر چناچہ حضرت ایوب انصاری ٫رضی اللہ تعالی عنہ گئے اوا اپنے رشتے داروں پر خرچ کر کرائے۔
آ تقریبا دس ہزار درہم ایوب انصاری رضی اللہ تعالی عنہ آئے تو ان کی بیوی نے پوچھا انہوں نے کہا اب آپ کا دل ٹھیک ہے یعنی ان کو صلہ رحمی کر بہت سکون ملا۔

یعنی صلہ رحمی کے بہت زیادہ فائدے ہیں۔
صلہ رحمی کا مطلب ۔۔۔

رحمی کا مطلب ہرگز نہیں کہ جو تم سے اچھا سلوک کرے تم اس سے اچھا سلوک کرو۔

کیونکہ یہ تو عام سی بات ہے کہ جس کے ساتھ اچھا سلوک کرو جواب میں وہ بھی اچھا سلوک کر لیتا ہے۔

صلہ رحمی کا اصل مطلب یہ ہے کہ جو تم سے برا سلوک کرے تو مجھ سے اچھا سلوک کرو جو تمہارا مال خراب کرے تو تم اس اس کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔
جو تم سے تعلق توڑے تم اس کے ساتھ تعلق جوڑو تو تم پرخرچ نہ کرے تو تم اس پر خرچ کرو اس کو صلہ رحمی کہتے ہیں۔۔

حدیث میں بیان ہے

ترجمہ۔
” تحفہ دیا کرو تو تحفہ دینے سے محبت بڑھتی ہے”

سورۃ بنی اسرائیل میں اللہ تعالی نے فرمایا!
ترجمہ۔
” اورعطا کر دو حق رشتے داروں کا اور مسکینوں کا اور مسافروں کا”

ایک حدیث شریف میں ہے

ترجمہ۔
” رحم رحمان سے نکلا ہے اور اللہ نے اس سے( رحم) فرمایا جس نے تجھے ملایا میں نے اس کو ملاؤں گا اور جس نے اپنے تم سے تعلق توڑ ا اس سے میں قطع تعلق کردوں گا”

ایک اور حدیث میں ہے

ترجمہ۔

” رحم عرش سے لٹکا ہوا رہتا ہے اور کہتا ہے اللہ تعالی سے جو مجھے ملائے گا اللہ تعالی اس کو اپنی رحمت سے ملائے گا آتو مجھے کاٹے گا اللہ اس کو اپنی رحمت سے کاٹ دے گا”

ان حدیث اور قرآن سے ہمیں صلہ رحمی کی اہمیت بہت زیادہ واضح ہو جاتی ہے اب ہم آپ کو چند ایک اور حدیث سے بتاؤں گی۔۔

اک اور حدیث میں ہے

ترجمہ۔
” تم اپنے نسب کو معلوم کر لو تاکہ صلہ رحمی کر سکوں کو احسان کر سکو کیوں کہ صلہ رحمی سے محبت پیدا ہوتی ہے مال میں اضافہ ہوتا ہے موت میں تاخیر ہوتی ہے اور زندگی میں برکت”

ایک اور حدیث میں ہے

ترجمہ۔
” حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اللہ پر اور آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ صلہ رحمی کرے”

 ایک اور حدیث

ترجمہ۔

ایک شخص نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سے سوال کیا مجھے کوئی ایسا عمل بتائیں جو مجھے جنت میں لے کر جائے ؟؟

تو حضرت محمد صل وسلم نے فرمایا!
اللہ کی عبادت کرو اس کے ساتھ نماز قائم کر زکوۃ ادا کر کر اور صلہ رحمی کر”

حدیث کا مفہوم ہے

ترجمہ۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا اور آخری سوال کیا؟ کیا آپ یہ دعوت دیتے ہیں کہ کے آپ اللہ کےرسول ہیں؟
” نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں میں یہ دعوت دیتا ہوں اس نے کہا کون سا عمل اللہ کو محبوب ترین ہہے؟
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ پر ایمان اس کے بعد پوچھا کہا صلہ رحمی اس کے بعد کہا اچھائی کاحکم اور برائی سے روکنا”۔

قرآن پاک کی ایک آیت کا مفہوم

اس کا واقعہ کچھ یوں ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے نے ایک مرتبہ اپنے غریب رشتہ دار کو وظیفہ دینے جو ماہانہ وظیفہ دینے تھے.وہ روک لیا۔

تو اللہ تعالی نے اس کے بارے میں قرآن مجید میں فرمایا!
ترجمہ۔

” اور تم میں سے جو جو بزرگی والے ہ اور کشادگی والے ہیں پہلے انہیں اپنی قرابتداروں یتیموں سے قسم نہیں کھا لینے چاہیے بلکہ ان کو معاف کر دینا چاہیے کیونکہ تم نہیں جانتے کہ اللہ تمہارے گناہ معاف کر دے”

اس آیت سے بھی ہمیں یہی سبق ملتا ہے کہ
صلہ رحمی م کو لازمی زندگی میں شامل کرنا چاہیے۔

میں آپ کو ایک اور حدیث بتاؤ گی۔
ترجمہ۔

“مسکینوں پر خرچ کرنا صدقہ ہے جبکہ رشتے داروں پر خرچ کرنا صدقہ بھی اور صلہ رحمی بھی۔”

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے نے ایک اور موقع پر فرمایا!
ترجمہ۔
“افضل صدقہ یہ ہے کہ جو ایسے رشتے دار کو دیا جاتا ہ ہے جس کےدل میں دشمنی ہو تمہارے لیے ”

اسکو بھی پڑھیں

یعنی اگر کوئی شخص امانت دشمن بھی ہے دل سے بظاہر ہمارے ساتھ اچھا ہے اور ہمارے رشتے دار ہے تو پھر بھی ہمیں اس کے ساتھ صلہ رحمی کرنے چاہیے۔

 صلہ رحمی کے فائدے۔۔

رزق میں برکت۔
عمر میں اضافہ۔
۔رزق میں کشادگی۔
اللہ کی رحمت واجب۔
خاندان میں محبت۔
صلہ رحمی جنت میں جانے کا عمل۔
اللہ کو محبوب عمل۔
گناہوں کو معاف کرنے والا عمل۔

قطع تعلق کے دنیا میں بھی بہت زیادہ نقصانات ہیں اور آخرت میں بھی بہت زیادہ نقصانات ہے۔

قطع تعلق کے نقصانات یہ ہیں؟؟

رزق میں کمی۔
عمر میں کمی
اللہ کی لعنت۔
بگناہوں میں اضافہ۔
اللہ کی رحمت سے دوری۔
خاندان میں نفرت۔
جہنم میں جانے والا عملل۔
للہ کی ناراضگی
اور بہت سے نقصانات ہیں۔

امید ہے کہ آپ کو کو میری یہ کاوش ضرور پسند آئے؟؟ گی کمنٹ میں اپنی رائے کا اظہار کریں شکریہ۔

 راپطہ کے کیے

Total
0
Shares
1 comment
Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Previous Post

موت برحق ہے ۔

Next Post

زکوٰۃ

Related Posts