موت برحق ہے ۔

موت کیا ہے؟

موت ہماری زندگی کی سب سے بڑی حقیقت ہے

قرآن پاک کے اندر جتنی بار موت کا ذکر ہے شاید اتنی بار کسی اور چیز کا نہیں

قرآن مجید میں سورۃ الملک میں اللہ تعالی نے فرمایا!
ترجمہ۔
” وہ ذات جس کے ہاتھ میں بادشاہی ہیں وہ ہر چیز پر قادر ہے وہی ذات ہے جس نے تمہیں موت اور حیات کو پیدا کیا تاکہ تم کو آزمائے کہ کون تم میں سےاحسن عمل کرتا ہے”

غور طلب بات یہ ہے کہ موت کا ذکر ہر پہلے کیا گیا کہ انسان اس کو ہر لمحہ یاد رکھے٫
اور جب ہر وقت موت کو یاد رکھے گا تو پھر اس کی زندگی اللہ تعالی کی رضا کے مطابق زندگی گزرے گی ۔

Yai b parhye

موت پر یقین۔۔

تمام بنی نوع انسان کا موت پر کامل یقین ہے لیکن وہ چونکہ اس کو ہر وقت یاد نہیں رکھتا٫ اس لیے دنیا میں غرق ہوکر زندگی اپنی خواہشات کے مطابق گزارنے لگتا ہے حالانکہ اس کو اس کی موت کے وقت سے آگاہ نہیں کیا گیا..

ورنہ شاید یا تو وہ بالکل کچھ نہ کر پاتا یا اتنی ات اٹھا لیتا٫ جتنی اب اٹھائی ہوئی ہے۔
کہ مرنا تو ہے ہی لہذا جو ہو سکتا ہے وہ کر لے۔اس لئے آج کا انسان موت کو بھلا کر زندگی کو زیادہ سے زیادہ شاندار بنانے میں لگا ہوا ہے اور اور مکمل طور پر دنیا میں غرق ہوکر نافرمانی کی زندگی گزار رہا ہے۔

حالانکہ انسان جب ایک نوزائیدہ بچے کی شکل میں اس دنیا کے اندر قدم رکھتا ہے تو اس کی واپسی کا سفر شروع ہو جاتا ہے۔۔

گزرا ہوا ہر لمحہ اس کو موت کے قریب کر رہا ہے۔
کسی نے کیا خوب کہا ہے

Yai b prhye.

“غافل تجھے گھڑیال یہ دیتا ہے منادی
گردوں نے گھڑی عمر کی اک اور گھٹا دی”

اس سے میں بھی شاعر نے یہی کہا ہے کہ گزرا ہوا وقت کبھی واپس نہیں آتا اس لیے انسان کو ہر وقت موت کی تیاری کرنی چاہیے۔

آخرت کی زندگی۔۔

آخرت کی زندگی ہمارے ایمان کا حصہ ہے اور آخرت موت کا دوسرا نام ہے۔

قرآن نے اسی لیے لئے قرآن پاک میں پوری تفصیل کے ساتھ جگہ موت کا ذکر کیا ہے

۔ اس کی کیفیت ببتائی انسان کی بے بسی۔۔

موت کی شدت غرض ہر چیز کا بیان ہے تاکہ انسان یاد رکھے کہ اس کی باگ دوڑ میں,

کیسی ذات کے ہاتھ میں ہیں جس کا وہ مکمل محتاج ہے۔۔

نہ تو ایک قدم اپنی مرضی سے اٹھا سکتا ہے۔
نہ آنکھ کھول سکتا ہے نہ آنکھ جھپک سکتا ہے۔
ارشاد باری تعالی ہے!

ترجمہ ۔
“انسان کا آنکھ کو بند کرنا اور کھولنا میں اس کے علم میں ہے”

دوسری جگہ ارشاد فرمایا

ترجمہ۔

“وہ تمہاری آنکھوں کی خیانت اور دل کے اندر چھپے راز جانتا ہے۔”

اسی لیے حدیث میں بھی تواتر کے ساتھ موت کا ذکر ہے !
ایک حدیث میں بیان ہے!
ترجمہ۔
عقل مند وہ ہے جو موت کو کثرت سے یاد رکھیں کے اور تیاری کرے اور دنیا و آخرت کی سعادت شرافت اس کے ہاتھ میں ہے”

ایک اور حدیث میں ہے!
ترجمہ۔
‘موت نیند کی بہن ہے”

موت کی تیاری۔۔

موت کی تیاری یہ ہے کہ دنیا کے سب افعال اور معاملات میں اللہ کو یاد رکھے

۔نماز قائم کریں اپنے اخلاق درست کریں صلہ رحمی اختیار کریں٫

مرنے سے پہلے وراثت کی تقسیم کریں سود سے بچیں ٫

کسی کا حق نہ کھائے۔
کسی کا دل نہ دکھائیں اور یہ سب کچھ دنیا کے تمام عہدوں پر رہ کر

٫
اور تمام فرائض ادا کرتے ہوئے کرے آگر موت کو یاد رکھیں تو کچھ بھی ناممکن نہیں۔

“لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ انسان ہر وقت موت کے خوف سے ذہنی مریض بن کر,

زندگی گزارے بلکہ موت کس ساتھ فرمایا کہ میں نے حیات کو پیدا کیا۔

دنیا بنائی انسان کے لیے٫ اور اتنی خوبصورت بنائی کہ

نہریں آ بشاریں دریا اور سمندر۔
یہ پہاڑ یہ میدان اور باغات٫ پھل ,

پھول ور سبزہ یہ چاند اور سورج موسم انسان کے لیے دنیا کے لیے پیدا کیے گۓ’

اور حکم دیا گیا کھاواور پیو سیر کرو زمین کی ٫اور ہر چیز میں غور و فکر کرو رو۔

پھر اس کے رشتے پیدا کیے یے یعنی ماں باپ بیوی بچے کاروباری شراکت داری ٫لین دین٫ قرض ادھار٫ غرض ان سب کے طریقے سے سکھائیں ۔

یہ سب ہماری حیات کی نشانیاں ہیں لیکن ہم سے صرف ایک تقاضا کیا گیا یا کہ یہ سب کچھ کرتے ہوئے یاد

رکھنا ہے کہ یہ سب فانی ہیں۔
جب تمہیں فنا یاد رہے گی

تو تمہارے اعمال خود بخود احسن سے احسن ترین ہوتے ہوئے چلے جائیں گے۔

اور تمہاری پیدائش کا مقصد پورا ہو جائے گا
باقی جیسا ایسا سورہ رحمن میں ارشاد ہے!
ترجمہ۔
” سب کچھ فنا ہے صرف رب کی ذات کو بقا ہے”

اسی لئے اللہ تعالی نے فرمای

“کل نفسن ذائقۃ الموت”
ترجمہ۔

یعنی” ہر جان کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے ”

قرآن پاک میں موت اور زندگی کا ایک جیسا حکم ہے۔

۔بقول شاعر۔”یک دن مرنا ہے آخر موت ہےا

کر لے جو کرنا ہے آخر موت ہے۔۔۔”

دعا ہے کہ اللہ ہمیں آخرت کی تیاری کی توفیق عطا فرمائے.

اور دنیا کو سہی ی گزارنے کا طریقہ آئے اور جنت کی تیاری کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین۔۔

Mjsa Rabty k lya

Total
0
Shares
Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Previous Post
شہد

شہداورشہد کے فوائد

Next Post

صلہ رحمی کا حکم اور فضیلت

Related Posts