اسلام علیکم
قارئین اکرام امید کرتی ہوں آپ سب سے ہونگے؟؟
آج میں جس موضوع پر بات کرنے جا رہی ہیں وہ ہے ۔
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔۔
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ھما رہے آخری نبی ہیں۔
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر آخری کتاب قرآن مجید٫ نازل ہوئی۔۔
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم رہتی دنیا تک ہماری ہدایت کا ذریعہ ھیں۔
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں اللہ تعالی نے فرمایا!
“وما ارسلنک الا رحمت للعالمین”۔
ترجمہ۔
“ور نہیں بھیجا ہم نے آپ کو مگر رحمت بنا کر تمام جہانوں کے لیے”
اس آیت میں اللہ تعالی نے٫ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت کو بیان کیا ہے.
اللہ تعالی نے آپ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کو صرف انسانوں کے لیے نہیں٫
بلکہ جن پرند انسان جمادات نباتات سب کے لیے رحمت بنا کر بھیجا ہے۔۔
آپ صرف مسلمانوں کے لئے نبی نہیں بلکہ عیسائی یہودی اور دنیا میں جتنے بھی مخلوق ہیں سب کے لئے لیے رحمت ہیں۔۔
کیونکہ اللہ تعالی نے آپ کو تمام جہان والوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجا ہے۔۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب دنیا میں قدم رکھا تب ہر طرف جہالت کا اندھیرا تھا۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی برکت سے پوری دنیا میں روشنی پھیلی۔۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے آخری نبی ہیں آپ کے بعد نبوت کا سلسلہ خاتمہ ہوگیا۔
حدیث میںں ھے!
ترجمہ۔
۔”میں آخری نبی ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا”
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری نبی ہونے کی مثال کچھ اس طرح ھے..
جس طرح ایک مکان کو پورا بنا دیا جائے اور اس میں اک کی گنجائش رکھی جائے٫
٫آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آخری اینٹ ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبوت کا سلسلہ ختم ہوگیا ہے۔۔
جو کوئی نبوت کا دعویٰ کرے گا وہ “جھوٹا اور مکار” تو ہوسکتا ہے لیکن نبی نہیں ہو سکتا.
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پوری زندگی قرآن کے مطابق ہے۔
یعنی کھانا پینا٫ سونا جاگنا٫
اٹھنا٫ سونا٫جاگنا٫ یعنی زندگی کا ہر پہلو لو ہمارے لیے نمونہ ہے۔
قرآن مجید میں ہے!
ترجمہ۔
“تمہارے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے”۔۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ سے کسی نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اخلاق کے بارے میں پوچھا؟؟
آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا
“کیا تم نے قرآن نہیں پڑھا “
یعنی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ساری زندگی ہمارے لیے رحمت کا باعث ہے۔
ہ جو کچھ قرآن مجید میں ہے آپ اس کی عملی تفسیر ہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کائنات کے لئے رحمت کا چراغ ہیں۔
قرآن مجید میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مختلف ناموں سے پکارا گیا ہے.
کہیں آپ کو مزمل کہا٫کہیں مدثر کہا٫ کہیں یاسین کہا٫ کہیں طہ کہا٫ کہیں سراج منیر کہا۔
سورۃ الضحیٰ میں آپ کی قسم کھائی ہے.
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سلم کی مکی اور مدنی زندگی بھی بیان کر رہی ہوں.
مکی زندگی میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو٫ بہت زیادہ مصیبتیں آئیں٫ آپ نے صبر سے کام لیا اس سے ہمیں صبر کا درس ملتا ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں کوئی ایسا کام نہیں جو نہ کیا ہو آپ مبلغ بھی تھے قاضی بھی تھے میرے وکیل بھی تھے جج ھی تھے۔
یعنی زندگی کے ہر پہلو میں ہمیں رہنمائی فرمائی ہے ہمیں معاملات کا درس دیا ہے۔
اخلاق امانت معاملات ہر چیز کے بارے میں قرآن میں رہنمائی موجود ہے۔
واقعہ۔
ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم طائف جا رہے تھے وہاں پہنچے تو لوگوں نے آپ پر پتھر برسائے٫
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پاؤں مبارک سے خون بہہ رہا تھا٫
جبرائل علیہ السلام اسلام نے پوچھا ااگر آپ کہیں میں ان پر پہاڑ گرا دوں ؟؟
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یا “نہیں نہیں یہ لوگ مجھے جانتے اور پہچانتے نہیں ہیں”۔
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بچوں سے بہت پیار کرتے تھے۔
واقعہ۔
ایک دفعہ ایک آدمی نے کہا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے دس بجے ہیں اور میں نے ان کو کبھی پیار نہیں کیا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا!
“جو چھوٹوں پر رحم نہیں کرتا کتا اور بڑھوں پر شفقت نہیں کرتا وہ ہم میں سے نہیں۔
اس حدیث سے ہمیں صلہ رحمی میں بڑوں کا احترام اور بچوں سے پیار کا سبق ملتا ہے…
“وہ نبیوں میں رحمت کا لقب پانے والے٫
مرادیں غریبوں کی بر لانے والے..”
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نا صرف مسلمانوں کے نبی تھے بلکہ غیر مسلموں کے نبی بھی تھے ۔
واقعہ۔
ایک مرتبہ ایک یہودی اور ایک مسلمان کوئی فیصلہ لے کر آپ کے پاس آئے آپ نے یہودی کے حق میں فیصلہ دے دیا٫
کیونکہ یہودی حق پہ تھا حالانکہ مسمان کو لگا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے حق میں فیصلہ دے دیں گے۔
غیر مسلم بھی اپنی امانتیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رکھو آیا کرتے تھے٫
آپ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کو معراج کے موقع پر پر نماز کا تحفہ ملا۔۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی امت کی بہت فکر تھی آپ اپنی امت کے لئے بہت رویا کرتے تھے۔
واقعہ۔
ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسلم بہت زیادہ روئے۔
کہ آنسوؤں سے سے مٹی تر ہو گئی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ نے وجہ پوچھی ؟؟
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں اپنی امت کی بخشش اللہ تعالی سے مانگ رہا ہوں ہو سبحان اللہ۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اکثر اتنا لمبا قیام کرتے تھے کہ پاؤں مبارک سوجھ جایا کرتے تھے٫
اور آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا!
آپ کیوں اتنا لمبا قیام کرتے ہیں ؟
ہجبکہ آپ تو نبی ہیں اور جنت کی ضمانت ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا!
” اے عائشہ کیا میں اللہ کا شکر گزار بندہ نہ بنوں؟”
زندگی کے ہر قدم میں میں ہمیں رہنمائی ملتی ہیں٫
اس میں کوئی ایسی بات نہیں جس کا ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے٫حل نا بتایا ہو۔
ہمیں بھی چاہیئے کہ ہم درود کی کثرت کریں کیونکہ درود پڑھنے کا بہت زیادہ ثواب ہے۔
درود کی فضیلت ہے درود پڑھنے سے دس گناہ معاف ہوتے ہیں٫ دس نیکیوں میں اضافہ ہوتا ہے٫ اور دس درجات بلند ہوتے ہیں.
درود کی کئی اقسام ہیں.
جو درود ابراہیم نماز میں پڑھا جاتا ہے اس کی خاص فضیلت ہے۔
کیونکہ وہ سب سے لمبا درود ہے٫ لیکن سب درود پڑنے کی بہت زیادہ فضیلت ہے.
“کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں”
یہ ایک ایسا وسیع موضوع ہے٫ جس کا لکھنا انسان کے بس میں نہیں کیونکہ یہ ایک ایسی عظیم ذات ہے٫جس کے بارے٫ میں جتنا بھی لکھا جائے کم ہے.
قیامت کے دن جب ہر شخص کس نے اپنے اپنے انجام کے لئے٫ فکر مند ہو گا٫ ہر ہ نبی نفسی نفسی کہیں گے۔
لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زبان مبارک پر امتی امتی ہو گا سبحان اللہ.
آپ ایسی ذات جو سب سے آخر میں آ ہے لیکن سب سے پہلے بنائے گئے۔
اللہ تعالی ہمیں صحیح معنوں میں دین کی سمجھ عطا فرمائے آمین.
mashallah mashallah umdah
Aqida khtam e nabuwat k bgir iman na mukammal hai bar muslim ka