السلام وعلیکم ؟
کیسے ہیں آپ سب امید ہے کہ آپ خیریت سے ہونگے آج میں جس موضوع پر لکھ رہی ہوں وہ ہے۔
جڑی بوٹیاں اور ہم۔
اللہ تعالی نے حضرت آدم علیہ السلام کو زمین پر اتارا تو ان کے ساتھ زمین پر وہ تمام چیزیں مہیا فرمائی جن کی ضرورت ہے ایک آ دم ذات یعنی انسان کو ہوتی ہے۔
انسان کی خوراک’ شخص کا لباس اور اس کے دل لگی اور خوشی کے لئے کائنات کی سجاوٹ اور آدمی کی ضرورت یعنی پھل پھول درخت اور پودے وغیرہ.
اللہ تعالی ایسی عظیم ذات ہے کہ اس کی بنائی ہوئی کوئی چیز بے فائدہ اور بے کار نہیں۔
ا انسان کا وجود یعنی جسم ‘ اندر اور باہر سے اپنے اندر اتنی پیچیدہ نظاموں پر مشتمل ہے کہ بڑے بڑے سائنسدان بھی حیران ہیں کہ یہ حضرت انسان آخری ہیں کیا؟؟
اب مخلوقات کی حیات کے لئے صحت اور تندرستی لازمی قرار پائیں کیونکہ ہر زندہ شے کے ساتھ بیماریوں ببھی اتریں لیکن ساتھ ہی ملک لملک کا یہ فرمان بھی اترا۔
“ہر مرض کے لیے اس کی دوا بھی ہے”
اور دوا کے لیے جڑی بوٹیاں پیداکی گیں۔
سوال یہ ہے کہ ہمیں کس نے بتایا کہ کون سی چیز کس بیماری کا علاج ہے اور اسے بطور دوا کسے استعمال کرنا ہے؟
تو ااس کا جواب یہ ہے کہ یہ سب ہمیں للہ تعالی نے اپنے پیغمبروں کے ذریعے بتایا۔
پہلے انبیاء پر جو صحائف اترے وہ انہی معلومات پر مشتمل ہوتے تھے کہ جو کچھ زمین پر موجود ہے اس کو کیسے استعمال میں لانا ہے یعنی صنعت حرفت’ زراعت سفر وغیرہ.
غرہر چیز کا علم دیا گیا۔
جیسا کہ سورۃ الرحمٰن کی ابتدائی آیات میں بیان کیا گیا۔
۔ترجمہ۔
” رحمان و رحیم انسان کو پیدا کیا اور علم سکھایا”
کہتے ہیں کہ حضرت داؤد علیہ السلام جب زمین پر چلتے تھے تو راستے میں آنے والی جڑی بوٹیاں ان سے ہم کلام ہوتی تھیں کہ اللہ کے نبی ہمارا استعمال یہ ہے ہاور فائدہ ہے۔
چنانچہ یہ علم آگے منتقل ہوتا رہا کیوں کہ جب تک یہ دنیا باقی ہے یعنی انسان باقی ہے بیماریاں بھی ساتھ ہیں اور حسب وعدہ ان کا علاج بھی ساتھ ہے۔
دنیا میں علاج کے جو تین طریقے سے معروف ہیں وہ ایلوپیتھی ‘ہومیوپیتھی اور طب یونانی ہیں۔
باقی نیچروپیتھی آریو ویدک وغیرہ طب یونانی کی شاخیں ہیں۔
کلیکن اگر آپ سے سرچ کریں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ تینوں طریقہ علاج میں جو دوائیں بھی بنتی ہیں ان کی بنیاد جڑی بوٹیوں پر ہے۔
کچھ سال پہلے میں نے” مٹریا میڈیکا ” نامی کتاب پڑھی اس کی اکثر دواہئں جن کے نام تو انگریزی زبان میں تھے تھے لیکن وہ انہیں پودوں کو استعمال کرکے بنائی گئی تھی۔
اور ہومیوپیتھک ادویات کے بارے میں آپ ریسرچ کریں تو انہوں نے باقاعدہ لکھا ہوتا ہے کہ یہ دوائی علاج جڑی بوٹی یعنی پودے سے بنائی گئی ہے ہے صرف بنانے کا طریقہ کار علیحدہ ہے۔
باقی رہ گیا طب یونانی طریقہ علاج تو وہ تو ہے ہی سراسر جڑی بوٹیوں پر مشتمل’کہیں کوٹ چان کر ٫ کہیں عرقیات نکال کر کہیں ماجوں٫ اور کہیں کشتہ جات وغیرہ بنا کر۔۔
بوٹیوں کی افزائش کے لیے پانی زمین یعنی مٹی اور موسم کیسا ہونا چاہیے یہ سب اللہ تعالی نے اپنے انبیاء کو سکھایا اور وہاں سے ہم تک منتقل ہوا۔
بہت لوگ آج طب یونانی اور ہومیو پیتھک سے دور ہو رہے ہیں اگرچہ ایلوپیتھی بھی اپنے” سالٹ ” انہی میں سے نکالتی ہے۔
گو کہ وہ دوسری اشیاء ملا کر لیکن دنیا کے کروڑوں لوگ ابھی بھی جڑی بوٹیوں کے خالص استعمال سے جڑے ہوئے ہیں اسی لیے مختلف قسم کے قوہ جات لیے جاتے ہیں ۔
کہیں “چیا سیڑ “کے فوائد بتائے جاتے ہیں تو کہیں” کنوار گندل” ایلوویرا کی پیکنگ میں مہنگے داموں بک رہی ہے۔
کرونا پھیلا التو وکسی نیشن کے ساتھ ساتھ سنا مکی نے بھی خوب راج کیا ۔
غرض جب تک ہم ہیں ہمارے یہ پھل پھول پودے جڑی بوٹیاں زندہ رہیں گیں۔
امید کرتے ہیں کہ آپ کو یہ ہماری انفارمیشن ضرور پسند آئے گی کمنٹ میں اپنے خیالات کا اظہار کریں شکریہ۔
I like it…
Allah bless you with success sister..
keep it up♥️